ظُلمة أَوَّل اللَّيل 👣 بقلم ملیحہ چودھری
باب12
.................
Who are you, where are you from, why are you overwhelmed by my senses?
"کون ہو تم؟
کہاں سے ہو تم ؟
کیسے تُم نے میری عقل کو مغلوب کر دیا ہیں؟
"آخر کیسے ؟
وہ چلّائی تھی..
وُہ کڑکتی بجلی کی آواز میں تیز تیز طوفانی بارش کے شور کرتی ہواؤں کی آواز کو چیرتے ہوئے چلّائی تھی....
کارل مسکرایا تھا بے تحاشہ مسکرایا.."ہاہاہہاہاہا ..."
Don't break me. I'm already broken. "
" مجھے مت توڑو میں پہلے ہی ٹوٹی ہوئی ہوں .."
"Don't test me. My trial has already begun before I was born."
"مجھے آزماؤ مت میری آزمائش میرے پیدا ہونے سے پہلے ہی شروع ہو چکی ہے.."
وُہ تھک چکی تھی چلّاتے ہوئے.. کُچّھ لمحے کے لیے وہ رکی تھی اور لمبے لمبے سانس لینے لگی پانی بوندوں کے قطرے اُسکے چہرے سے پھسلتے لبوں کو چھو کر نیچے گر جاتے ....
وُہ پھر سے تھکی ہوئی آواز میں بولی تھی اس بار اُسکی آواز سے صدیوں کی تھکان واضح اہ رہی تھی....
"کیوں؟ کیوں مجھے خود کا آسیر بنا رہے ہو ؟ میں ہر پل ہر لمحہ تمہاری قید میں ہوتی جا رہی ہوں.....
"میری تڑپ تمہیں چھونے کو بڑھتی جا رہی ہیں .." میرا دل ہر پل تمہیں دیکھنے کو مچلتا ہے...."
"تُم کہتے ہو کہ میں آگ کی ملکہ ہوں .." میں تمہارے دل پر راج کرتی ہوں...." پر پر ؟
"لیکن تُم پھر بھی میرے سامنے نہیں آتے کیوں..." اُسکی چیخیں اس سنسان سڑک پر ایک ارتعاش پیدا کر رہی تھی.......
پھر ایک دم پورے سڑک خاموش پڑ گئی تھی.. ہواؤں نے آواز کرنا بند کر دی تھی بجلی کڑکنی بند ہو گئی تھی جبکہ بارش تھم گئی تھی....
ایسا لگ رہا تھا جیسے اُسکے سوالوں کا جواب نا بارش کے پاس ہے نا ہواؤں کے پاس اور اس خاموش پڑی سڑک تو جیسے چیختے ہوئے مسافر کے لیے ہی پڑی ہو .......
پوشیدہ مخلوق میں ہلچل مچ گئی تھی... سارے غلام ایک طرف اُسکے ارد گرد کھڑے ہو گئے تھے.....
جبکہ آگ کی ملکہ اُنکو دیکھ نہیں پا رہی تھی
یہ اُسکی خوش قسمتی تھی یا بد قسمتی یہ رب ہی جانتا تھا.....
کیونکہ ہر پوشیدہ راج بھی اُسکی نظروں سے اوجھل نہیں رہتا..
....................💕💕💕
"اے آگ کی ملکہ !!ظُلمة أَوَّل اللَّيل کی آخری رات کو تُم مجھے محسوس بھی کرو گی اور چھو بھی پاؤ گی.....
"اُس رات جو تُم مُجھسے چاہوگی وہ ملے گا یہاں تک کہ میری جان میرا سب کُچّھ تُم پر وار دیا جائے گا.... یہ کارل کا تُم سے وعدہ ہے...
خاموشی کو چیرتے ہوئے کارل کی آواز گونجی تھی وہ دم بخود سی اُسکی آواز میں خو گئی تھی......
مدہوشی کے عالم میں اُسکی آواز کے تعاقب میں اپنے قدم بڑھا رہی تھی وہ......
"کارل دور کھڑا مسکرا رہا تھا......
آواز کا پیچھا کرتے کرتے وہ ایک بہت پرانی حویلی کے گیٹ پر کھڑی ہو گئی ایک دم سے آواز کا آنا بند ہو گیا تھا.......
وُہ ہوش میں آئی اور پھر سے آواز کو سننے کے لیے مچلنے لگی تھی.. پاگلوں کی طرح ادھر سے اُدھر نظریں دوڑاتی کہ کہیں سےاسے وہ آواز سنائی دے جائے........
"کہاں ہو تم ؟ وہ پوری قوّت سے چلّائی تھی.. اُسکی آواز سے حویلی کی در دیواریں گونج اٹھی تھی.....
...................💕💕
"بڑی بی جان بڑی بی جان ! ڈرائیور ہانپتا ہوا لاؤنج میں آیا تھا اُسکی سانسیں پھول رہی تھی.....
اُسکی ایسے دیکھ کر حویلی کے سارے فرد پریشان ہو گئے تھے.... بی جان نے گیٹ کی طرف دیکھا جہاں کوئی بھی نہیں تھا.....
"میکائیل کندیل بیٹی کہاں ہے؟ بی جان نے ڈرائیور سے پوچھا...... اُنکی آواز میں بہت روب تھا اور اس وقت غصے سے اُنکا چہرا سُرخ ہو گیا تھا......
"ب بی جان کندیل بی بی نے ہمکو آٹو سے واپس بھیج دیا ہے اور وُہ بول رہی تھی کہ وہ گاڑی خود سے ڈرائیو کرکے آئے گی.."
"کیا ا ا ا ا ا؟
اکبر صاحب چلائے...... صاحب جی ہمنے کوشش بہت کی تھی پر بی بی جی نہیں مانی وُہ سر جھکائے بتہ رہا تھا.... بی جان کے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی تھی.......
"ارم جلدی سے قرآن کی تلاوت شروع کروا دو....
"اور تُم سب جلدی سے پرانی حویلی کی طرف جاؤ ہو نا ہو کندیل بیٹی وہیں اور ہوگی..."
"بی جان جس بات کا ڈر تھا وہیں ہو رہا ہے .." رحمان صاحب پریشان سے اپن ڈر عیاں کر رہے تھے لفظوں میں......
"تُم پریشان نہ ہو رحمان اس گھر کی شہزادی کو کچھ نہیں ہوگا.....
"ماں کیسے نہ پریشان ہوں ؟میری بیٹی کا وُہ کالا سایا پیچھا نہیں چھوڑ رہا ہے .."
جبکہ ارم تو زاروں قطار رونے لگی تھی.... ارم بیٹے چُپ ہو جاؤ اللہ سب بہتر کرے گا انشاءاللہ...
کیسے چپ ہو جاؤں بی جان ؟ کب تک آخر کب تک ہمارے مقدر میں یہ لکھا ہوگا؟ ارم نے روتے ہوئے بی جان سے سوال کیا تھا....
"بیٹا پتہ نہیں کو تک مقدر کی یہ آزمائش ہیں، لیکن میری ایک بات یاد رکھنا بیٹا.…"مقدر بھی بدلتا ہے اور حالات بھی وُہ رب غم کا موسم ہمیشہ نہیں رہنے دیتا... بی جان نے آسمان کو طرف انگلی کرتے کہا تھا...
"ارم صحیح بول رہی ہے بی جان تُم اللّٰہ اور کامل یقین رکھو انشاءاللہ وُہ پاک ذات ہم اور اپنا کام ضرور کے گی.....
"آمین ثم آمین !! سب نے سچے دل سے امین کہا تھا....
بی جان نے اپنے ملازموں کو پرانی حویلی کی طرف روانہ کر دیا تھا.... ارم کے آنسوں تھے کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہے تھے عمرانہ بار بار ارم کو دلاسہ دیتی لیکن وہ تو اولاد کی محبّت میں نکلنے والے آنسوں تھے تھمتے کیسے ....
شمع سٹڈی کے سلسلے میں پریس گیا ہوا تھا جب اسکو یہ خبر عمرانہ یعنی اُسکی ماما نے دی تو وہ بھی ارجنٹ کی فلائٹ سے انڈیا آ گیا تھا..
کیا کندیل اپنے نام کی طرح اپنی زندگی کو روشن کر پائے گی؟
کیا شمع اکبر کندیل کی زندگی کو روشنیوں سے بھر دے گا؟
کیا دونوں کے مقدر ایک دوسرے سے جڑے ہے؟
یا کارل لے جائے گا کندیل کو اپنی دنیا میں ؟
...................💕💕💕💕
ظُلمة أَوَّل اللَّيل کی ایپی 12 شائع ہو گئی ہے اب آپ پڑھ سکتے ہیں ... ووٹ شیئر اور اپنے reviwes ضرور دیں ...